*زندگی نے کیا سیکھایا ہے*
وه ایک زمانہ تھا جب دنیا داری کا ہوش نہیں تھا اپنی دنیا میں مگن چھوٹی سی تکلیف میں رو پڑنا پھر چند روپے کے لئے ضد کرنا کہاں رشتوں میں بے رخیوں کا پتا تھا ۔
اس کمسن ذہن پر ایک بوجھ سا تاری تھا جب وقت گزرتا گیاتو اندازہ ہوتا گیا کہ میری دوست پر اسکا خاندان جان دیتا ہے
اسکے ابو اسکے لئے بہت کچھ لے کر آتے وہ ہم سب کو فخر سے بتاتی ہے میں نے سوچا میرے ساتھ بھی ایسا ہوگا
اسی پل کے انتظار نے ایک عمر گزار دی سوچا نہ جانے وه دن کب آنا ہے ۔
میں نے آج تک یہی سیکھا آپ کے ہونے سے کسی کو کوئی فرق نہیں ہوتا آج کل صرف اپنی ضرورتوں کے تحت لوگ ایک دوسرے سے رشتوں میں بندھے ہوے احساس تو بس بکتا ہے
کوئی بات بھی کرے گا فقط اپنی ضرورت کے لئے صرف حال پوچھنےکا خالی ثواب کون لیتا ہے ۔
پھر زندگی کی رفتار نے آہستہ آہستہ دنیا داری لوگوں کی وقت کے ساتھ اچھی پہچان کروائی شعر۔ُ۔۔
یوں ہی نہیں اٹھے گئے احساس کے جنازے
بس مارنے والے بہت آ گئے تھے
بیشک اللّه ہر طرح سے انسان کو مشکل میں ڈالتا ہے مگر نکلتا بھی وہی ہے ہر بےبسی میں اللّه نے اٹھایا جب سب ٹھوکریں مار دیتے ہیں تو پھر وہی ذات سنبھالتی ہے
انسان اس وقت تب زیادہ افسردہ ہوتا جب اسکی من چاہی چیز نہ ملے وه اسکو زندگی کا روگ لگا لیتا شاید وه مل جاتی آج یہ حال نہ ہو
ہم یہ نہیں جانتے ہمارے لئے سہی کیا ہے مگر اس وقت ضرور آتا ہے جب ہم اس سچائی کو قبول کر لیتے ہیں کے جو اللّه نے کیا وه درست تھا اور جو ہم کے سوچا تھا وه غلط تھا
بیشک زندگی وقت انسان کو سیکھنے کے قابل بناتا ہے اس سے بڑا استاد کوئی نہیں ہوتا .
اور اس زندگی نے رشتوں کو کھونا نہیں سکھایا مگر اتنا ضرور سیکھا دیا ہے کے انسان زندگی گزار دیتے مگر اپنی فطرت کو ٹس سے مس نہیں کرتے فطرت نہ بدلنے والے انسان سے لوگ ڈر کے ملتے نہ جانے کب دل آزاری کر دے
آج یہی سیکھا ہے اپنی لائن میں زندگی گزارے اگر کسی سے گلہ کرے گے تو وه آپ سے زیادہ کرے گا تکلیف بھی کوئی دیتا ہے تو چپ رہے رشتہ کوئی توڑتا ہے تو آپ کوشش جوڑنے کی کرے اگر اپ سے کوئی تنگ ہے یا آپکی وجہ سے کسی کو تکلیف ہے تو اس سے الگ ہو جائے ہار بات پے طنز انسان سب سے دور ہو جاتا الفاظ سوچ کر ادا کئے جائے معافی مانگنے کی ضرورت پیش نہیں آتی زندگی کو سوچوں سے مشکل نہ بنے دیں
اپنی کوشش سے آسان کرے ضرورت کے لئے رشتہ نہ رکھے
احساس پیدا کرے
یہی سیکھنا ہے زندگی جینے کے لئے ۔۔۔
No comments:
Post a Comment